لیگل بھتہ ۔۔۔۔
کچھ سال پہلے میں نے ایک یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔کافی بڑی یونیورسٹی تھی۔۔۔مجھے بہت فخر ہے۔۔۔
ہماری یونیورسٹی کا ایک ڈیپارٹمنٹ ۔۔۔ پوری کی پوری پرائیوٹ یونیورسٹی ایک ڈیپارٹمنٹ میں سما جاتی۔
تو ہماری یونیورسٹی میں سب کچھ تھا۔ بس مسجد نہیں تھی۔ بس پھر کیا تھا۔
کسی نیک انسان کے دماغ میں آیا کہ جو بچہ بھی ایڈمیشن کرے گا۔
تو اس سے مسجد کی مد میں 1000 روپیہ لیا جائے گا۔ بس پھر کیا تھا۔ میں نے بھی نا چاہتے ہوئے دیا۔
ہاں اس میں ایک اور آپشن بھی تھا۔۔۔۔ کہ جو نا دینا چاہے۔کوئی مائی کا لال آپ سے زبردستی نہیں لے سکتا۔
لیکن ظالموں نے اسکا طریقہ کار نہیں بتایا تھا۔ بس پھر کیا تھا۔ میں نے تو دیا۔ بعد میں ایک دوست، ،جو ہاسٹل میں دوست بنا،نے بتایا۔
کہ میں نے تو مسجد ڈونیشن نہیں دی۔ پھر اس نے پورا پروسیجر بتایا۔کہ کیا کرنا تھا۔ لیکن اب کوئی فائدہ نہیں تھا۔
خیر کوئی نہیں۔ مسجد کے لیے تو جان بھی قربان۔ ۔۔۔یونیورسٹی میں چار سال گزارے ۔ لیکن وہ مسجد نا بنی۔
اور نہ آج تک بن سکی۔ اچھا اب آتے ہیں۔ ایک اور ضرور ی ٹاپک کی طرف۔۔۔لیگل بھتہ۔۔۔
اگر کوئی چور اُچکا آپ سے زبردستی پیسہ لے۔ یا بھتے کی پرچی گھر میں ڈالے۔ یا راہ چلتے آپ سے کوئی موبائل چھین لے۔
یہ ہے غیر قانونی اور آپ کوسزا بھی ہوسکتی ہے۔ اگر آپ کو کوئی ایزی لوڈ یا بجلی اور گیس کہ بل میں چونا لگائے۔
تو یہ کام بالکل جائز ہے۔ آپ اگر خوشی خوشی دیں ۔ تو یہ ڈونیشن ہے۔ اگر آپ کی مرضی کے بغیر کوئی آپ سے لے۔
تو پھر بھی آپ کچھ نہیں کرسکتے۔۔ تو پھر اس بارے کسی عالم دین یا کسی وکیل سے پوچھ لیں۔کیونکہ نہ تو میں عالم اور نا فاضل۔
legal bhat’ta urdu article
urdu Article
hindi articles
لیگل بھتہ ۔اردو آرٹیکل