افغانی ایم بی اے : ایک چائے والے کی کہانی
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے۔ کہ مجھے ایک دکان کھولنے اور بزنس کرنے کا آیڈیا آیا۔ یوٹیوب اور کتابوں سے موٹیویشن لی۔ پھر کیا تھا۔ کہ کبھی سٹیپ نہیں
لیا۔ پھر ایک دن بھائی نے بتایا کہ ہمارا ایک سکول کا دوست اپنی ایک دکان / ورک شاپ میں کھولنا چاہتا ہے۔ مجھے تو موقع چاہیے تھا۔
کہ پیسہ بھی نہیں چاہیے۔ بس کسی طرح موقع ملے۔پھر کیا تھا کہ دوکان میں پہلے کوئی نہیں تھا۔ مجھے دوست نے سمجھایا اور کام کا طریقہ بتایا۔ اور میں تھوڑا
بہت سمجھ گیا۔ پھر آہستہ آہستہ لوگ آتے گئے۔ کچھ شاگرد رکھے۔ کچھ کاری گر رکھے۔ بس یہ سلسہ چل نکلا۔ پھر کیا تھا۔
کہ ایک دن مجھے ایک مہمان کے لیے قہوہ چاہیے تھا۔ تو دوسری سائیڈ والی دکان سے منگوایا۔ پھر کیا تھا۔ کہ مجھے ایڈکشن ہے۔ نشہ ہے۔ اگر چائے کے
پیچے پر جاؤ تو پھر چائے کی جان نہیں چھوڑتا اور اگر کسی اور چیز کے پیچے پَڑ جاؤں۔ پھر میری جان نہیں چھوٹتی۔ ایک دفعہ آئس کریم کا چسکا لگا اسلام آباد میں۔
پھر کیا تھا۔ کہ نماز کے بعد آئس کریم خاص کر عشاء کہ نماز کے بعد۔ اور ایک ٹائم پے پییپسی کی ایڈیکشن ، نشہ لگا۔ پھر ہر روزانہ پیپسی کی لت۔
ایک دفعہ کافی کا چسکا لگا تھا۔ تو یہ ایک پوری لسٹ ہے۔ تو بات یہ کر رہا تھا۔ کہ قہوہ فروش کہ پاس پانج سے آٹھ لڑکے کام کرتے تھے۔ تو ایک دن مجھے
ایک پڑوسی دکاندار نے بولا کہ یہ لڑکا افغانی ہے۔ اور پندرہ ہزار تنخواہ لیتا ہے۔ میری اس گپ شروع ہوئی۔
پھر ایک دن میں پوچھا بھائی تیری ایجوکیشن کیا ہے؟ تو اس نے بولا کہ میں نے ایم بی اے کر رکھا ہے۔ تو میرا تو دماغ گھوم گیا۔ پھر میں نے پوچھا بھائی۔ کہ
ایم بی اے کہ بعد کوئی چائے بچنے والے کہ ساتھ کام کرتا ہے؟ اپنی دکان کھولو۔ پھر اس نے رونا دھونا شروع کیا۔
کہ اسکو کیا کیا مسلے ہیں۔ پھر مجھے خیال آیا۔ کہ یہ کیسا ایم بی اے ہے؟ کہ اس کہ منہ سے میں نے کبھی انگلش کا ایک ورڈ نہیں سنا۔ پھر کیا تھا۔ جب اگلی
بار آیا تو میں نے پوچھا بھائی۔ ایم بی اے کس چیز کا مخخف ہے؟ تو اس نے بولا میں نے افغانی ایم بی اے کر رکھا ہے۔
میں پوچھا یہ کیا ہوتا ہے؟ وہ ہنس دیا اور بات ٹال دی۔ پھر میرے دوست نے بتایا۔ تم بھی بہت بیوقوف ہو۔ کوئی ایم بی اے والا اس حلیے میں چائے
والے کا چھوٹا بن کر کام کرے گا؟ تو بات یہ کررہا تھا۔ کہ ہماری نوجوان نسل کا بھی ایک مسلئہ ہے۔ کہ ڈگری کرلی۔
دو تین سال سافٹویر ہاؤس میں گزار دیے۔ پھر کیا ہے کہ تنخواہ پندرہ سے بیس ہزار ملتی ہے۔ کام کی کوالٹی بکواس ترین ہوتی ہے۔ اپنا پروفائل نہیں بلڈ کرنا۔
فائور پر ایک پروفائل بنا لو۔ ہماری ذمہ داری پوری ہوگئ۔پھر کیا کرنا ہے۔ کہ رونا دھونا شروع کرو۔ کہ کام نہیں ہے۔
اور کام نہیں دیتا کوئی بھی۔پھر اگر آپ کسی ٹیکسی والے سے ملو۔ تو وہ بھی تیس ہزار تک کماتا ہے۔ اور اوبر یا کریم ڈرائیور ساٹھ ہزار تک۔ لیکن ہم یہ بھول
جاتے ہیں۔ کہ یہ صر ف کچھ ٹائم کے لیے ہے۔ پھر آپ ایک ایک پروجیکٹ کہ 60 ہزار ڈالر لو گے۔ میں نے ڈالر بولا۔ روپے نہیں بولا۔
تو آپ کو سمجھ آئی۔محنت کرو۔ محنت ایک گدھا اور رکشہ چلانے والا بھی کرتا ہے۔ لیکن یہ سوچھو کہ آج یہ کام جو میں کر رہا ہوں اسکو کس طرح بہتر سے بہترین
طریقے سے کروں۔ یہ سوال روزانہ اپنے آپ سے پوچھو۔ اور مجھے یقین پانج دس دن تک آپ کو کوئی جواب نہیں ملے گا۔
لیکن اگر ایک بھی جواب آیا۔ توآپ کی بھلے بھلے ۔۔